السلام و علیکم
میں امید کرتا ہوں کہ آپ تمام احباب ایمان کی بہترین حالت میں ہونگے۔
میں آج آپ کے لئے ’’روپیہ کی تاریخ پر دلچسپ حقائق اور کریپٹو کرنسی کے اجرا ‘‘ کے مطالق ایک معلوماتی تھریڈ لیکر حاضر ہوا ہوں۔
’’روپیہ ‘‘ کی تاریخ
روپیہ کا آغاز
لفظ ’’ روپیہ‘‘ سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔جس کا مطلب ہے چاندی کا سکہ۔ اس سکے یا روپیہ کو سب سے پہلے بر صغیر میں 1540میں شیر شاہ سوری نے متعارف کروایا۔
برصغیر میں کرنسی نوٹ کا نظام
اس کرنسی نوٹ کے نظام کو برصغیر میں انگریزوں نے یہاں کے لوگوں سے سونا اور چاندی اور قیمتی اشیاء لوٹنے کے لئے استعمال کیا، وہ سادہ لوگوں سے مہنگی اشیاء نوٹوں کے بدلے میں اس وعدے پر لے لیتے تھے کہ جب بھی اس قیمتی چیز کا مالک اپنا قیمتی مال وآپس لینا چاہے گا تو وہ یہ کاغذ کا ٹکڑا انہیں وآپس دے کر اپنا قیمتی سامان وآپس لے لیگا۔
سنٹرلائزڈ اینڈ ڈی سینٹرلائزڈ کرنسیاں
سرکولیٹنگ کرنسی
ایسی کرنسی جس کو حکومتیں، اپنے ملک کی پرنٹنگ پریس میں چھاپتی ہیں۔
جس کی کوئی حد متعین نہیں ہوتی، اور ضرورت پڑھنے پر مذید نوٹوں کا چھاپ لیا جاتا ہے، جو اس ملک کی معاشی نظام کی تباہی کا سبب بنتا ہے۔
اس سبب ہی ملک میں مہنگائی بڑھتی اور روپے کی قیمت کم ہوتی ہے۔
یو نائیٹڈ نیشن میں 180ممالک کی کرنسیاں رجسٹر ڈ ہیں۔
ان 180ممالک کی کرنسیوں کے اپنے نام، اور اپنی ویلیو ہے۔ جیسے ڈالر، ین، پونڈ، یورو،روپیہ وغیرہ
روپیہ ، افغانستان،سری لنکا،ماریشیس،انڈیا، اور پاکستان میں استعمال کیا جاتا ہے۔ان تمام ممالک کا روپیہ الگ مالیت اور الگ ویلیو کا ہوتا ہے۔
بنکنگنظام کی مخالفت
نوٹوں کے خلاف ایک تحریک بھی شروع ہوئی تھی (ورلڈ ربا فری موومنٹ)جس کا نام ’’درہم و دینار‘‘بھی بہت مشہور ہے ۔۔۔ اس تحریک کو اسپین کی ایک مشہور شخصیت ’’جناب عمر ابراہیم واڈیلو ‘‘ نے شروع کیا تھا۔ جنہوں نے کرنسی کی شدید مخالفت کی ۔اور کرنسی نظام میں سود کی شمولیت پر بہت احتجاج بھی کیا تھا۔
اس تحریک میں ،یہ واضح کیا گیا ہے کہ موجودہ سودی بنکاری نظام ہم سب کیساتھ ایک انتہائی بڑا دھوکہ ہے، اور ہم نہ چاہتے ہوئے بھی اس بدعت اور گمراہ کن نظام کا حصہ بنے ہوئے ہیں، اور فراڈیا نظام کو جو ہم پر مسلط کر دیا گیا ہے، اس کو حرام سودی مجبوری سمجھا جائے ۔
آج بھی یونان کے تین شہر ایسے ہیں جہاں دوکاندار ملکی کرنسی کے بدلے اپنی اشیاء فروخت نہیں کرتے۔بلکہ وہ سونا، چاندی یا کوئی اور قیمتی اشیاء کے بدلے اپنی اشیاء فروخت کرتے ہیں۔
ابھی زیادہ تر ممالک کے کرنسی نوٹ کاغذ کے بنے ہوئے ہیں، لیکن اس وقت دنیا میں درجن سے زائد ایے ممالک بھی ہیں جہاں جدید پلاسٹک نوٹوں کا آغاز ہو گیا ہے،
اور اس سال بھارت بھی ان ممالک میں شامل ہونے جا رہا ہے، جہاں پلاسٹ نوٹوں کا استعمال ہوگا۔بھارت کے علاقے شملہ میں اس کا تجربہ کیا جا رہا ہے، اور ماحول اور موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے، مذید 3شہروں، کوچی، میسور اور جے پور میں پلاسٹک نوٹوں کا اجراء کر دیا جائے گا۔
کرنسی نوٹوں کا متبادل
پلاسٹک کرنسی
جس میں اے ٹی ایم کارڈ ، ڈیبٹ کارڈ، کریڈٹ کارڈ یا موبائل لوڈ کے لئے پریپیڈ کارڈ جیسی کرنسی شامل ہے۔ان سب میں سود شامل ہے
متبادل کرنسی جسے الٹرنیٹ کرنسی بھی کہا جاتا ہے۔
پرائز بونڈ، کینیڈین ٹائر منی، برک شیرز، برسٹول پونڈ، اور کلگرے ڈالرز، اور وغیرہ
تصوراتی کرنسی جسے فکشنل کرنسی بھی کہا جاتا ہے۔
اکثر فلموں اور گیمز میں استعمال ہوتی ہے۔ جیسے کریڈٹ، کراؤن ، کاسٹ پوائنٹ، کلیم، بٹس وغیرہ
الیکڑونک کرنسی یا ڈیجیٹل کرنسی
ڈیوڈلی چام نے 1981 ہی میں پہلی الیکٹرونک کرنسی کا نظام رائج کروا دیا تھا۔
اس کے بعد کئی ڈیجیٹل اور الیکٹرانک کرنسی نظام رائج ہوئے اور آج بھی کامیابی کے ساتھ رائج العمل ہیں۔ جیسے
PM, STP, Payza, Skrill, Paypall, OK pay وغیرہ
CGAP۔The Consultative Group To Assist
ایک امریکن ادارہ ہے،جو34مختلف ذیلی اداروں کے اشتراک سے غربت کے خاتمہ کے لئے دنیا بھر میں کام کرتا ہے، جسے ورلڈ بنک کی سپورٹ بھی حاصل ہے، اس ادارے کا لین دین کا تمام نظام، ڈیجیٹل اور الیکٹرونک کرنسی پر مشتمل ہے۔
معزز معاشرے کے نظام میں لین دین کے عمل دخل کا آغاز ’’گولڈ ‘‘ سے ہوا۔ پھر اس نظام میں ترقی ہوتی چلی گئی۔
گولڈ کے را مٹیریل کو سکوں میں ڈھالنے کا نظام رائج ہوا، تو دستخط اور پھر ملکی سربراہان یا نیشنل ہیروز کے نام و تصاویر کی رائج کرنسی پر پرنٹنگ کا استعمال شروع ہوا۔
سونے کے سکوں کے بدلے آئی او یو کا نظام رائج ہوا توبینکنک نظام متعارف ہو گیا۔
آئی اہ یو میں جدت اور سیکورٹی فنکشن کا استعمال بڑھنا شروع ہوا۔
ویزا کارڈ، ماسٹر کارڈ زکا نئے دور کا آغاز ہو گیا۔لوگوں نے کرنسی نوٹوں کی بجائے ان کارڈز کو اہمیت دینا شروع کر دی۔
آن لائن بنکنگ اور آن لائن شاپنگ کا روجہان پروان چڑھا۔
ویزا کارڈ سے آن لائن پے منٹ، اور سیل فون کی مدد سے پے منٹ ٹرانسفر، ہونے لگیں۔
یوں
پے منٹ کا نظام گولڈ سے گولڈ کے سکے، پھر ، کرنسی نوٹ، پلاسٹک کارڈ اور اب آن لائن سسٹم تک پہنچ چکا ہے۔
لیکن اب کل (آنے والے وقت میں) اس نظام میں مذید بہتری آئیگی، مزید ترقی ہوگی۔
رقم کی ترسیل کے نظام
انٹر نیٹ کے استعمال میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اسہی تیزی سے روایتی خرید و فروخت میں تبدیلی آتی جا رہی ہے۔
سمارٹ فون اور ٹیبلیٹ کے استعمال سے ڈیجیٹل ٹرنزکشن میں بھی اضافہ ہو رہا ہے،
اب چاہے بنکنگ نظام کا استعمال ہو، یا رقم کی ترسیل ہو، انٹر نیٹ کی بدولت گھر بیٹھے آپ اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
Barclays PINGIT
کے نام سے ایک رقم کی ترسیل کا ایک نظام 2012میں رائج ہوا ہے، جس میں ایک موبائل ااپلیکیشن کی بدولت ایک موبائل سے دوسرے موبائل میں رقم ٹرانسفر ہو جاتی ہے۔
یہ نظام ابھی صرف یو کے میں استعمال ہو رہا ہے۔
پاکستان میں، ایزی پیسہ، یو پیسہ، اومنی، زونگ پے،اور ٹائم پے جیسے رقم کی ترسیل کے نظام رائج ہیں۔
کریپٹو کرنسی
نومبر 2008میں ایک رپورٹ انٹر نیٹ پر ’’ستوشی ناگا موتو‘‘ کے نام سے شائع کی گئی، جس کا عنوان تھا،
A Peer-to-Peer Electronic Cash System
جنوری 2009میں اس پہلے الیکٹرونک کیش سسٹم کی پہلی کرنسی ’’ بٹ کوائن‘‘ کے نام سے تخلیق ہوئی،جس کا اسٹارٹ 50بٹ کوائن پر بلاک ریوارڈ رکھا گیا۔
---------------------------------------------------------------------------------------------------------------
بٹ کوائن اور بٹ کوائن کی خصوصیات
بٹ کوائن ایک ’’کوموڈٹی‘‘ ہے۔۔۔۔۔۔کوموڈٹی سے مراد ، ایک ایسا را مٹیریل جسے بعد میں مختلف چیزوں میں ڈھالاجا سکے۔
جیسے ’’فوریکس ٹریڈ ‘‘ کر نے والے احباب ’’کروڈائل، گولڈ، سلور، پلاٹینیم وغیرہ کی ٹرید کرتے ہیں، یہ تمام معدنیات،(منرلز) کو موڈٹی کہلاتے ہیں۔جو ٹریڈ کر نے والے ٹریڈرز کے پاس حقیقی طور پر نہیں ہو تی لیکن، اس کی مالیت اور اس کی تعداد کے حساب سے اس کو ٹریڈ کر نے والا اس کا منافع حاصل کر رہا ہو تا ہے۔
اسہی طرح
شیئرز کا کاروبار کر نے والے افراد کے پاس کسی کمپنی کا فیزیکل حصہ نہیں ہوتا، بلکہ اس حصہ کے ثبوت کے طور پر اس کے پاس ایک سرٹیفیکیٹ ہوتا ہے۔ جو اس بات کی دلیل سمجھا جاتا ہے کہ یہ شیئر اتنی تعداد میں، اتنی مالیت کے اس شخص کی ملکیت ہیں۔
بٹ کوائن کو کریپٹو کرنسی کہا جاتا ہے، جو انٹر نیٹ سے کمایہ اور دریافت کی جا سکتی ہے، اور اسے مختلف کریپٹو کرنسیوں میں ڈھالا جا سکتا ہے۔
بٹ کوائن کا مخفف بی ٹی سی ہے، یعنی بٹ کوائن کا سادا ،عام اور مختصر ترین نام بی ٹی سی ہے۔ 1بٹ کوائن کی ویلیو 8ڈیجٹ ڈسیمل پر مشتمل ہے۔
بٹ کوائن کی چھوٹی سے چھوٹی اکائی(یونٹ)کو ’’ستوشی‘‘ کہا جاتا ہے۔ جو اس کے خالق ’ستوشی ناگا موتو‘‘ کے نام سے منسوب ہے۔
کریپٹو کرنسی کی ٹرانز کشن کا طریقہ کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی کے طریقے سے مختلف ہے، یعنی آن لائن پے منٹ پروسیسرز کو کوئی نہ کوئی ایڈمن کنٹرول کر رہا ہوتا ہے، یعنی ہر پروسیسر ایک ویب سائٹ پر مشتمل ہو تا جس کو اس کا ایڈمن آپریٹ اینڈ کنٹرول کر رہا ہوتا ہے، جیسے
،PayPall,Solid Trust Pay, Payza, Perfect Monyوغیرہ
لیکن بٹ کوائن ویب بیس کرنسی کی طرح کام نہیں کرتا، بلکہ یہ ایک پروگرام کے تحت پہلے دن ہی سے مکمل تخلیق کیا جا چکا نظام ہے، جس نظام کے تحت اس کے تمام خواص اس کی پہلے دن سے ہی تخلیق کی جا چکی ہیں،جن میں تبدیلی ممکن نہیں۔
جیسے
دنیا میں کل21ملین بٹ کوائن ہیں، یعنی کل بٹ کوائن کی تعداد 21ملین ہے۔جس میں سے اس وقت دنیا میں 12.6ملین بٹ کوائن گردش میں ہیں۔یعنی 12.6ملین بٹ کوائن مائننگ پروسس کی بدولت مائن کیئے جا چکے ہیں۔
ستوشی ناگا موتو نے بٹ کوائن کو 2008 میں تخلیق کیا تو
2011 وین سینٹ نیم کوائن
2011 چارلس لی لائٹ کوائن
2013 جیرس لارسن ریپل کوائن
2013 سنی کنگ پرائم کوائن
2013 ایون اینڈ ہیگن ڈارک کوائن
2013 جیکسن اینڈ بیلی ڈوج کوائن تخلیق کیا۔
آپ تمام کوائن کے تخلیق کاروں کو ویکی پیڈیا کے اس صفحہ سے پڑھ سکتے ہیں۔
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_cryptocurrencies
بٹ کوائن 2009میں رائج کر دی گئی، جو مکمل طور پرشاہ 256 کے فنگشن کو استعمال کرتی ہے، اسہی لئے اسے شاہ256 کی کریپٹو کرنسی میں شمار کیا جاتا ہے۔
دراصل مخفف ہے۔SHA
Secure Hash Algorithm
جسے یونایٹڈ نیشن کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی نے ڈئزائن کیا ہے
ہیش کا مطلب ہے، آپ کی پہچان، جیسے فیس بک اپنے یوزرز کوانکی ای میل سے پہچانتا ہے، تو ہم اس کے لئے یہ جملہ استعمال کرتے ہیں کہ’’فیس بک یوزرز ہیش انکا ای میل ہے‘‘
یوں ہی آپ کے پاس موبائل فون ہے، اس میں آپ کے دوست ،رشتہ دار یا کسی ’’خاص اپنے‘‘ کا موبائل نمبر محفوظ ہوتا ہے،جوں ہی آپ کو اس نمبر سے کوئی کال یا میسج آتا ہے تو آپ پہچان لیتے ہیں کہ یہ کون ہے؟ موبائل کنٹنٹس لسٹ میں محفوظ وہ نام /علامت/یا کوئی خطاب جو آپ نے رکھا ہے، وہ اس شخصیت کا ہیش ہے، یعنی ا سکی پہچان ہے۔
ہیش فنگشن کی دو اقسام متعارف ہوئی ہیں
SHA256اورSHA512
یہ ہیش فنگشن کمپیوٹر ،یا تمام ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں حساب کتاب کے عمل میں استعمال ہوتے ہیں۔ پوری دنیا میں ڈیجیٹل ایکیوپمنٹ جیسے تھم امپریشن مشینز، فیس ریڈنگ، وائس ریڈینگ، ریڈ ایبل کارڈ/پاسپورٹ/اور سمارٹ کارڈ کی ٹیکنالوجی کے لئے بھی انہی ہیش کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اب تک570سے زائد کریپٹو کرنسی تخلیق کی جا چکی ہیں، لیکن ہر کریپٹو کرنسی ’’بٹ کوائن‘‘ کی محتاج ہے، کیونکہ بٹ کوائن ’’دا مدر آف کریپٹو کرنسی ‘‘ ہے۔
ہر کریپٹو کرنسی، بٹ کوائن میں جب تک تبدیل ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتی، یا، ایکسچینج نہیں ہوتی، اس کی اہمیت نہیں ہو سکتی ۔
مارچ2014کو ’’انٹرنل ریوینیو سنٹر ‘‘ رشیا نے ایک قا نون پاس کیا جس میں، بٹ کوائن کو بھی پراپر ٹی(ملکیت) کے ٹیکس کے طور پر ملک میں قبول کیا جانے لگا۔
اگست2013کو ٹیکساس فیڈرل کورٹ کے مجسٹریٹ ’’اماوس مزنٹ‘‘ نے قا نون پاس کیاکہ،
’’کیونکہ!۔۔۔کریپٹو کرنسی اشیاء کی خریداری، سروسز کے استعمال، اور بطور کرنسی استعمال ہو تی ہے، اس لئے اس پر بھی تمام ’’سیکورٹی ایکسچینج اینڈ کمیشن‘‘ کے قوانین لاگو ہو نگے جو کسی بھی ملک کی گردشی (سرکولیٹنگ)کرنسی پر لاگو ہوتے ہیں۔‘‘
جج کے ریمارکس کا ثبوت
ان کمپنیوں کے ناموں کی لسٹ جو بٹ کوائن کو لین دین میں قبول کرتے ہیں۔
http://www.bitcoinvalues.net/who-accepts-bitcoins-payment-companies-stores-take-bitcoins.html
ان میں مشہور کمپنیاں جیسے
ورڈ پریس، امازون،بٹ کوائن ٹریول،ریڈٹ،پے پال،ای بے،فائیور،گوگل،مائکروسافٹ،ایپل ایپ اسٹور،یورو پیسفیک،ویکیپیڈیا،اور ڈیل وغیرہ شامل ہیں۔
لوگ کیوں بٹ کوائن کو استعمال کرتے ہیں؟
بہت آسانی سے اس کی خرید و فروخت کی جا سکتی ہے۔
بٹ کوائن ایک اکاونٹ سے دوسرے اکاونٹ میں بہت جلد، اور بہت کام چارجز میں شفٹ ہو سکتے ہیں۔
اسکی منتقلی کا نظام بے انتہا شفاف ہوتا ہے۔
کمپنیاں /مرچنڈز اس کو کیوں قبول کرتے ہیں؟
کیوں کہ بٹ کوائن کی چھوٹی سے چھوٹی مالیت بھی ایک اکاونٹ سے دوسرے اکانٹ میں ٹرانسفر کی جا سکتی ہے۔
ایک شخص اپنے ہزار ہا اکاونٹ بنا کیسی فیس کے اوپن کر سکتا ہے۔
کیوں کہ کرنسی تخلیق کے نئے مراحل سے گذر رہی ہے، اس لئے روز بروز نئی مارکیٹس کا انعقاد ہو رہا ہے۔
اس کرنسی میں اٹریکشن آف پاور بہت زیادہ ہے۔
اب بٹ کوائن کی خصوصیات کے مطالعہ کر لینے کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ، بٹ کوائن ایک ویر چول کرنسی ، ایک کوموڈٹی، ایک سافٹ ویئر، ایک کریپٹو کرنسی، میڈیم آف ایکس چینج، اور سب سیٹ آف الیکٹرونک اینڈ ڈیجیٹل کرنسی ہے۔
بٹ کوائن اور گولڈ
’’بٹ کوائن ‘‘کی صرف یہ ہی خاصیت نہیں، بلکہ بٹ کوائن کی بہت سی خصوصیات گولڈ ’’ سونے ‘‘ سے بھی ملتی جلتی ہیں،
گولڈ اور بٹ کوائن دونوں کے ذخائر محدود ہیں۔
گولڈ اور بٹ کوائن دونوں کو مائن کیا جا تا ہے۔
گولڈ اور بٹ کوائن دونوں کو حاصل کر نے میں وقت کیساتھ ساتھ مشکلات بڑھتی ہیں،
اور اس لئے گولڈ اور بٹ کوائن دونوں کی قیمت میں وقت کیساتھ ساتھ اضافہ ہوتا ہے۔
بٹ کوائن اور گولڈکو چھوٹی سی چھوٹی جسامت میں تقسیم کیا جا سکتا ہے،
اور ان دونوں کی چھوٹی سے چھوٹی جسامت بھی اپنی اہمیت اور مالیت (کاسٹ ) رکھتی ہے۔
گولڈ اور بٹ کوائن کو لوگ زیادہ وقت کے لئے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔
گولڈ اور بٹ کوائن کو آپ جب بھی فروخت کرتے ہیں،تو اس وقت کی قیمت کے مطابق فروخت ہوگا۔
بٹ کوائن اور گولڈ میں کچھ فرق بھی ہیں۔
جیسے
گولڈ کو زمین سے کھود کر نکالا جاتا ہے،یعنی زمین سے مائن کیا جا تا ہے
بٹ کوائن کو انٹر نیٹ کی مدد سے، انٹر نیٹ سے مائن کیا جا تا ہے۔
گولڈ کی خرید و فروخت پچھلے 3ہزار سال سے جاری ہے، جب کہ بٹ کوائن کی کل عمر ابھی تک 7سال(2008-2015) ہوئی ہے۔
گولڈ دنیا میں کل 5.5بلین اونس ہے، جبکہ بٹ کوائن کی تعداد 21ملین تک محدود ہے۔
بٹ کوائن ایکسچینج
آج دنیا کے تقریبا تمام ہی ممالک میں اس وقت بٹ کوائن کو سکولیٹنگ کرنسی(ملکی گردشی) کرنسی میں تبدیل کر نے کے لئے ایکسچینج بن چکی ہیں۔
جیسے جرمنی میں ڈیٹ کوائن ڈاٹ ڈی کے نام سے ، جس کا ویب ایڈریس ہے
یو کے میں بٹ اسٹمپ کے نام سے، چائنا میں بی ٹی سی چائنا کے نام سے، پاکستان میں اردو بٹ کے نام سے انڈیا میں یو این او کوائن کے نام سے سعودی عرب میں
،www.247exchange.com
UAE(دبئی اور عرب امارات کے لئے)
www.igot.com
یہ سائٹ دنیا کے مختلف 50ممالک میں بٹ کوائن کو سرکولیٹنگ کرنسی اور سرکولیٹنگ کرنسی کو بٹ کوائن میں ایکسچنج کر نے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
اس کے علاوہ اور پلیٹ فارم بھی دستیاب ہیں۔جیسے کہ
YACUNA, HitBTC, Paxful, Coincafe, Brawker, Bitcoin Nordic, ecpresscoin, ANXPro, ANXBTC, BTC-Dealer
جبکہ خاص کر پاکستان میں
urdubit, bitcoinpk, bitcoinpakistan, emonepk, اور e-cash.pk
جیسی سائٹ موجود ہیں جہاں سے آپ بٹ کوائن کی خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔
بٹ کوائن تجزیہ کاروں کی نظر میں
’’فائی نشنل سروسز اینڈ انوسٹ منٹ فرم‘‘ کے اینلسٹ ریپورٹر ’’ گیل لیورا‘‘ کے مطابق ،۔’’ ایک وقت آنا ہے جب ایک بٹ کوائن کی مالیت98,000$تک جا پہنچے گی۔‘‘
’’گیل لیورا ‘‘ کے مطابق ملکی گردشی کرنسی نوٹوں کی پرنٹنگ، اس کے کاغذ کی درآمد،اس کے جدید فیچرز پر تحقیق،چھپائی کی مشینوں، نوٹوں کی حفاظت پر معمور عملے کی تنخواہوں اور جعلی نوٹوں کی تحقیق اور دیگر عوامل کی وجہ سے آنے والے وقت میں کرنسی نوٹوں کی پرنٹنگ پر آنے والا خرچ آج کے خرچ سے کئی گنا زیادہ ہو جائے گا، ایسے میں کریپٹو کرنسی وہ واحد کرنسی ہو گی جسی کی مانگ آج کے دن سے کئی گنا زیادہ ہو گی، اور لوگوں کا کریپٹو کرنسی پر اعتبار اسکی مالیت کو اور استحقام دے گا۔
http://www.coindesk.com/bitcoin-price-reach-98500-say-wall-street-analysts/
فیس بک کے ایکس ایگزیکٹیو، ’’سی فالیہ پیتیا‘‘کے مطابق ’’بٹ کوائن‘‘ گولڈ کی بانسبت ایک بہتر وریژن ہے، یہاں تک کہ یہ ہر قیمتی دھات کا متبادل بن سکنے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی ریسرچر ’’میکلی جون‘‘ نے بٹ کوائن کو ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا کہ،
پیپر کرنسی نوٹوں کو دنیا میں مکمل طور پر رائج ہونے میں ڈھائی سو سال لگے،جبکہ معاشی نظام میں تبدیلی کا واحد ذرائع بینکنگ نظام آج بھی کئی ملکوں میں انٹر نیٹ کی سہولت کے بغیر ہیں، اور ATMمشینوں کا اجرا بینکنگ نظام میں 85سال بعد شامل ہوا،۔۔۔جبکہ بٹ کوائن کی ترقی کا عالم یہ ہے کہ اس نے اپنی تخلیق کے پہلے ہی 3سالوں میں ATMمشین تک کا سفر مکمل کر لیا۔
آج درجن سے زائد ایسے سپلائر دنیا میں موجود ہیں، جو مختلف فیچرز، اور سائز کے حساب سے بٹ کوائن کی مشینیں مہیا کر رہے ہیں۔
آج دنیا کے20ایسے ممالک ہیں جہاں بٹ کوائن کی اے ٹی ایم مشینیں کام کر رہی ہیں، اور بٹ کوائن یوزرز، اپنے بٹ کوائن اے ٹی ایم کی مدد سے کیش کر رہے ہیں۔
|